ارنا کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کمیشن نے آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کے حالیہ بیان کے جواب میں کہا ہے کہ انھوں نے اس بات پر تشویش ظاہر کی ہے کہ ایران کے پاس ساٹھ فیصد افزودہ یورینیم کی مقدار 275 کلو گرام ہوگئی ہے، لیکن یہ معلوم نہيں ہے کہ ان کی تشویش کی قانونی اور تکنیکی بنیاد کیا ہے؟
ایرانی پارلیمنٹ کے خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کمیشن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ این پی ٹی کے دفعہ چار کے مطابق سبھی رکن ملکوں کو تین ایسے حقوق حاصل ہیں جن سے انہیں محروم نہیں کیا جاسکتا: 1۔ تحقیق اور توسیع،2۔ پیداوار اور 3۔ ایٹمی صنعت سے استفادہ اور بہرہ مند ہونا۔
اس کے لئے صرف ایک شرط ہے کہ ایٹمی سرگرمی پر امن ہو۔ بنابریں ایرانی قوم کو پر امن ایٹمی توانائی سے بھرپور استفادے کا حق حاصل ہے۔
ایرانی پارلیمنٹ کے خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کمیشن نے اپنے بیان میں لکھا ہے کہ امریکا نے شاہ ایران کو ایک تحقیقاتی ری ایکٹر دیا تھا جس کا استعمال پر امن طبی مقاصد اور ریڈیو میڈیسن کی تیاری ہے اور دوسرے اس کا ایندھن 93 فیصد تھا۔
کمیشن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس بنیاد پر یورینیئم کی 60 فیصد افزودگی اوراس کا پر امن طبی اور غیر طبی استعمال قانونی لحاظ سے ممنوع نہيں ہے۔
بیان میں کہا گيا ہے کہ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ ایران ایڈیشنل پروٹوکول پر عمل نہیں کررہا ہے ۔ جناب گروسی کو معلوم ہونا چاہئے کہ سب سے پہلے تو ایڈیشنل پروٹوکول پر ایران رضا کارانہ طور پر عمل کررہا تھا، اس پر عمل اس کے لئے لازمی نہیں تھا اور دوسرے ایڈیشنل پروٹوکول پر رضآ کارانہ عمل بھی جے سی پی او اے میں مغربی ملکوں کی جانب سے پابندیوں کے خاتمے سے مشروط تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ چونکہ معاہدے کی پابندی دو طرفہ ہے، لہذا ضروری ہے کہ مسٹر ڈائریکٹر جنرل زور زبرستی کرنے والے تسلط پسند ملکوں کو اس بات کا پابند بنائيں کہ وہ جے سی پی او اے اور قرار داد 2231 پر عمل کرتے ہوئے پابندیاں ختم کریں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کمیشن نے اپنے بیان کے ایک اور حصے میں کہا ہے کہ جناب گروسی نے دعوی کیا ہے کہ ایران غیر اعلانیہ ایٹمی سرگرمیوں ميں مصروف ہے۔ مسٹر ڈائریکٹر جنرل اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس دعوے کی بنیاد صیہونی حکومت اور قاتل نیز خیانتکار گینگ کی رپورٹیں ہیں جو ایرانی قوم سمیت دنیا کی آزاد اقوام کے لئے ہرگز معتبر نہيں ہے چنانچہ بارہا اعلان کیا جاچکا ہے کہ ایران کی سبھی ایٹمی سرگرمیاں آئی اے ای اے کی نگرانی میں اور مکمل طور پر پر امن ہیں۔
آپ کا تبصرہ